ایک قوم کی تعریف کیا ہے ۔کیا پنجابی ایک قوم ہیں ؟

کیا پنجابی بھی ایک قوم ہیں ۔کیا پاکستان میں کسی پنجابی قوم کا وجود تسلیم کیا جاتا ہے ۔ یا پھر ریاست مکمل طور پر پنجابی قوم کے وجود سے منکر ہے اور اس کا نام ونشان تک صفحہ ہستی سے مٹانے پر تلی ہے.

لفظ قوم پہلے پنجابی میں اور پھراردو میں عربی سے اصل حالت ومعنی کے ساتھ متعارف ہوا ہے اور فارسی میں بھی عربی سے ہی آیا ہے ۔ قوم کے بنیادی اجزائے ترکیبی فطرت روزاول سے ہی اپنے متعین کردہ اور اٹل قوانین کے تمام تر بنیادی اجزائے ترکیبی فراہم کرکے ایک قوم کی تخلیق کرتی ہے آ رہی ہے اس حوالے سے قوم کی تعریف مندرجہ ذیل ہے ۔

“ایک قوم لوگوں کے ایک گروہ کی اجتماعی شناخت ہے کسی خطۂ ارض یعنی کسی خاص ملک یا علاقے میں آباد وہ گروہ جس کی زبان، نسل، ثقافت،تہذیب و تمدن مشترکہ ہو،ایک جیسی ہو۔ اس میں تاریخی و وکلی حدت پائی جاتی ہو۔مذہب معاشرہ ، تاریخ جغرافیہ مشترکہ ہو۔اور کسی حد تک مذہب بھی ایک ہو۔ جس کی اقدار و روایات مفادات آپس میں مشترک ہوں مشترکہ نظام حکومت ، سیاسی فلسفہ یا خواہشات کے ساتھ ایک نظام کے تحت متحد ہو۔ اورمساوات پر مبنی ضابطہ حیات رکھتی ہو”۔

پنجابی ایک قوم کے لئے درکار تمام خصوصیات اور اجزائے ترکیبی بدرجہ اتم رکھتے ہیں ۔ اک قوم کے کے لئے مقررہ میعارکی تمام تر صلاحیتوں سے ہزاروں سال سے زمانہ قدیم سے مالا مال ہیں ۔ اور ایک مکمل قوم کی تعریف پر پورا اترتے ہیں ۔ اس لئے پنجابی ایک قوم ہیں پنجاب ان کے اباواجداد سے وراثت میں ملنے والا ان کا قدیم قومی دیس ہے ۔پنجابیوں کی مادری زبان پنجابی ہے اور پنجابی قوم کی ثقافتبھی ان کی دھرتی ماں ،ان کی مادری زبان اور ان کی قومی شناخت کی طرح قدیم ترین ہے ۔ جس پر دنیا کے ہرپنجابی کو بجا طور پر فخر ہے ۔شُدھ پنجابی اپنی قومی شناخت کسی صورت بھولنے کو تیار نہیں اس لئے میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ
ماں بولی بنا پنجاب نہیں ،پنجابی آپ نہیں ،ککھ نہیں ،کُل ہنیرا ہے

دنیا میں کئی ایسے ممالک اور قومیں یعنی قومی ریاستیں اور اقوام ہیں جن کی زبان ،نسل، ثقافت ،مذہب ،تاریخ ، ایک نہیں مگر ملک اور جغرافیہ ایک ہے اور وہ کثیرالقومی ریاستیں ہیں جیسے پاکستان ،بھارت اور کینیڈہ وغیرہ وغیرہ ۔ دنیا میں کئی ایسی خود ساختہ قومیں اور زبانیں موجود ہیں جن کا وجود قوم کی تعریف پرپورا نہیں اترتا مگرانہیں قوموں اور ملکوں میں خانہ جنگی ، انتشار، لوٹ مار،غلامی ، توسیع پسندی، وسائل پر قبضہ ، فساد ، قتل و غارت گری ،قبضہ گیری و استحصال جیسے عزائم اور خواہشات کے تحت گھڑ کر دنیا کے مختلف خطوں میں اصلی قوموں پر جبری طورمسلط کردیا گیا ہے.
پاکستان میں صرف چار قومیں سندھی ،پنجابی ،پشتون اور بلوچ ہیں ۔ جبک کہ بھارت میں مختلف زبانیں ،تاریخ، جغرافیہ، ثقافت رکھنے والی پندرہ سے ذیادہ مختلف اقوام موجود ہیں ۔ہندوستان کبھی ایک ملک نہیں تھا مگر حملہ آوروں ، مغلوں اور انگریزوں نے اسے ماردھاڑ کرکے ایک ملک بنا دیا۔ مگر پاکستان اور اسرائیل کی طرح مذہبی بنیاد پر ہندوستان ایک ملک ہے ۔ پاکستان کی طرح ہندوستان کی آبادی کی اکثریت کا مذہب ہندو ہے اور اسی بنیاد پر ہندوستان اور پاکستان دو الگ الگ ملک قائم کئے گئے .افغانستان میں سات قومیں پشتون ،تاجک ،ازبک، ترک،ہزارہ ،بلوچ، نورستانی ہیں مگرپھر بھی یہ ایک ملک یا قومی ریاست ہے ۔ جب کی کینیڈا میں اکیس قدیم اقوام کے علاہ بارہ بڑے نسلی ولسانی گروہ ہیں ،بڑے دو ہیں فرنچ اور انگلش۔ مگر اس کے باوجود کینیڈا دنیا کا سب سے ترقی یافتہ ملک ہے ۔

پاکستان میں پنجابی ،سندھی ،بلوچ، پشتون چاروں قومیں نسلی لسانی ثقافتی اور سیاسی احساس محرومی ریاستی جبر و استحصال کا شکار ہیں. پاکستان میں صرف پنجاب پر ایک زبان اردو کا قانون نافذ کرکے ریاست نے اک سو پچھتر سال سے پنجابی زبان کا آئینی ،قانونی ،انسانی و جمہری حق غصب کررکھا ہے ۔

پنجابی قوم پرستی کی سوچ ،فکر،نظریہ اور پنجابی قوم پرست تحریک کو کچلنے کی غرض سے ہرطرح کے غیرقانونی غیرآئینی غیرجمہوری غیرانسانی ہتھکنڈے جو پنجابی اکثریت کی نسلی ولسانی نسل کشی جیسے جرائم کے ضمرے میں آتے ہیں مستقل آزما رہی ہے ریاست پنجاب میں ان گنت گھڑت خودساختہ ثقافتی دن مناکر،پنجابی زبانکے لہجوں کو الگ زبانوں کا درجہ دے کر،قومی زبان کی آڑ میں پنجابی زبان کے آئینی قانونی انسانی جمہوری حق غصب کرکے ، فراڈ انجینئیرڈمردم شماریوں کے ذریعے پنجاب کی اکثریت جو ان پڑھ ہے جس کی مادری زبان پنجابی ہے اسے بدل کر اردوسئریکی کرکے ،پنجاب میں پشتونوں اردو بولنے والوں ، سرئیکی بولنے والوں ،بلوچی بولنے والوں پشتو بولنے والوں کی آبادی گمراہ کن اعداد شمار سے بڑھا چڑھا کر ،پنجاب کی تقسیم در تقسیم کی سازشیں کرکے پنجاب کا ذریعہ تعلیم سرکاری عدالتی زبان پنجابی کی بجائے اردو کو بنا کر اور پنجابی زبان کے قتل کی غرض سے پنجابی لینگوئج ایکٹ منظور کرنےکی بجائے اڑدو لینگوئج ایکٹ منظور کرکے پنجابی زبان کے کفن دفن اور پنجاب کوں غیر پنجابی بناکر پنجابیوں کی زبان بدل کر ان کی نسل بدل کر ہندوستانی بنانے کے مجرمانہ ہتھکنڈوں پر عمل پیرا ہے ۔جو کسی طرح رکنے میں نہیں آرہے۔

مثال کے طور پر ریاست نے پنجابی اکثریت کی زبان بدل کر اردوکردی ہے اور پنجابی زبان کو پنجاب میں ذریعہ تعلیم اور سرکاری عدالتی اور پارلیمانی زبان بنانے پر ایسٹ انڈیا کمپنی کے زمانے سے سرکاری طور پرپابندی عائد ہے ۔اور انجئینرڈ اور فراڈ مردم شماریوں کے زریعے مردم شماری کے مادری زبان کے خانے میں پنجابیوں کی زبان بدل کر اردو،سرئیکی (کوئی زبان نہیں ہے ) کردی جاتی ہے ۔تاکہ پنجاب میں پنجابی زبان کوختم کرکے پنجاب کی زبان بدل کر اردو کی جاسکے ۔پنجابی کے لہجوں کو زبانیں بنا کر اور اردو کو قومی زبان کے طور پر مسلط کرکے پنجابی زبان کو پنجاب میں ذریعہ تعلیم بننے اور صوبے کی سرکاری عدالتی اور پارلیمانی زبان بننے کا رستہ روک کر پنجابیوں کی زبان بدل کرلسانی نسل کشی کے ذریعے نسل بدلی جا رہئ ہے.


ساتھ ہی پنجاب کو تقسیم درتقسیم کرکے دنیا کے نقشے سے اس کاوجود مٹانے کی گھناونی سازشیں بھی جاری ہیں ۔ جس کی ہزاروں سال قدیم زبان ،ثقافت،تہذیب ،تاریخ ،جغرافیہ، سالمیت و قومی وحدت منظم ریاستی نسلی ولسانی نسل کشی و ثقافتی دہشت گردی کے ذریعے اسے تقسیم درتقسیم کرکے مٹائی جا رہی ہے ۔اور جس میں پہلے سامراجی پھر پاکستان کے ہندوستانی حاکموں اور اب پنجاب فروش غدارپنجابی حاکموں ،دانشوروں ،سیاست دانوں کا کردارکلیدی ہے ۔
پنجاب ،پنجابی زبان ،پنجابی ثقافت اور پنجابی قوم کا نام ونشان مٹانے کی جو ایک سوپچھتر سال پرانی سازش اس وقت ریاست کی نگرانی میں چل رہی اس کا جواب میرے پاس یہی ہے کہ
پنجاب وچ اڑدو نامنظور،پنجاب دی ونڈ نامنظور جان جاندی تے جاوے پرماں بولی تے دھرتی ماں نہ جاوے
چوہدری نظیر کہوٹ
بانی پنجابی لینگوئج موومنٹ(پنجابی زبان تحریک )

Donate Now

Become A Member

Volunteering Programs