پنجاب اور پنجابی زبان کو پاکستان میں‌ کیو‌ں اور کیسے ختم کیا جا رہا ہے؟

انتہائی بھیانک، شرمناک ،نفرت انگیز اور مکروہ منصوبہ روبہ عمل ہے روز اول سے پنجاب اور پنجابی زبان کو ختم کرنے کے لئے پاکستان میں‌.جی ہاں‌ اس مملکت خداداد میں‌ پنجاب کی تقسیم کی ناپاک سازش اور پنجابی زبان کو اس کے جائز آئینی و قانونی حق سے محروم رکھ کر ختم کرنے کی غرض سے سرکاری و غیر سرکاری سر پرستی میں‌ایک چو مکھی لڑائی کیسے لڑی جا رہی .پاکستان میں‌ بارہ کروڑ افراد کی مادری زبان اور صوبے کے ساتھ ریاستی نگرانی مٰیں‌ سرکاری طور پر کیا سلوک ہو رہا ہے :حقائق تلخ‌ ہیں‌مگر سچ ہیں‌ ہولناک ہیں آیئے آج اس کا مختصر جایزہ لیتے ہیں‌ یہ .

شیطانی واردات کیسے جاری ہے .اس میں‌ کون ،کیوں‌،کس لئے اور کس کے لئے کیا کردار ادا کر رہا ہے

یہ چند دن ، ماہ یا سال کا قصہ نہیں‌ یہ ڈیڑھ صدی پرانی کربلا ہے جو سر زمین پنجاب پر آزادی سے پہلے ہندوسستان میں‌ اور آزادی کے بعد پاکستان میں‌ بلا روک ٹوک سرکاری سر پرستی میں‌ تاریخ‌انسانی کی سب سے بڑی لسانی نسل کشی کی شکل میں‌جاری ہے .تفصیل اس قصے کی کچھ یو ں ہے کہ ایک طرف تو پنجاب میں گزشتہ ڈیڑھ سو سال سے مادری زبان یعنی پنجابی میں‌بنیادی تعلیم دینے پر نہ صرف سرکاری طور پر پابندی لگی ہے بلکہ اسے سرکاری ،دفتری ،عدالتی زبان بننے کے حق سے محروم رکھا جا رہا ہے تو دوسری طرف اردو کو سرکاری سر پرستی میں‌پنجاب میں‌تعلیمی ،سرکاری اور دفتری زبان کے طور پر نافذ کر کے پنجابی کا راستہ روک کر اس کا پیدائشی،ائینی، قانونی اور فطری حق غصب کیا گیا ہے .تیسری جانب پنجاب پر اردو پرنٹ اور الیکترانک میڈیا کا عذاب نازل کر کے پنجابی زبان کا قتل عام جاری ہے یوں‌ پنجاب سے اس کی زبان ،اسکی ماں‌بولی سرکاری سر پرستی میں‌جبری، غیری فطری غیر قانونی ،غیر ائینی اور انتہائی مجرمانہ انداز میں‌ چھین کر بدلی جا رہی ہے .بالفاظ دیگر روز اول سے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پاکستان میں‌ پنجابی زبان ریاستی دہشت گردی ، نسل کشی،استحصال اور جبر کا شکار ہے .

چوتھی جانب گزشتہ ڈیڑھ سو سال سے اردو کو سرکار،دربار،تعلیم اورمیڈیا کی زبان بنا کر اور پنجاب کی نصابی کتابوں‌،تعلیمی اداروں ،سرکاری وغیر سرکاری دفاتر ،عدالتوں‌ میں‌ اردو نافذ کر کے پنجابی کو دیس نکالا دیا گیا مزید ستم یہ کہ یہیں‌بس نہیی‌ کی گئی .ڈیڑھ سو سال سے پنجاب مییں‌ پنجابی زبان کے خلاف ایک نفرت انگیز نفسیاتی جنگ جاری ہے .یعنی منفی پروپگنڈہ کے زریعے اسے قومی زبان اور مسلمانوں کی زبان قرار دے کر پنجابیوں‌کو اپنی ہی ماں‌بولی سے متنفر کر کے احساس کمتری کا شکار بنایا گیا .کبھی انگریزی زبان کو عیسائیوں‌کی زبان قرار دے کر اس کے خلاف پروپگنڈہ نہیں‌کیا گیا مگر پنجابی زبان کو سکھوں،

ہندووں اور کافروں کی زبان قرار دے کر پنجابی مسلمانوں‌ کو اپنی ہی مادری زبان سے متنفر کرنے اور پنجاب سے اسکی ماں‌بولی کو جڑ سے ختم کرنے کی مکروہ کوششیں‌ آج بھی نظریہ پاکستان،ایک قوم،ایک ملک،ایک مزہب اور

ایک زبان کے فارمولے کے تحت جاری ہیں‌جو بنگا لیوں‌ نے اپنی مادری زبان بچانے کے لئے خلیج بنگال میں‌غرق کردیا اور اپنی زبان کےحق کے حصول کے لئے پاکستان توڑنے سے بھی دریغ نہ کیا. اردو کو سندھ پر مسلط کرنے اور سندھی کاحق نہ دینے کہ وجہ سے سندھ میں‌ 1972 میں‌ خونریز لسانی فسادات ہوئے ،ہزاروں‌افراد کا قتل عام ہوا اور سندھ کو سندھیو‌ں‌سے چھین کر دو لسانی صوبہ میں‌تقسیم کر دیا گیا.

جو کچھ بنگال اور سندھ کے ساتھ قومی زبان کے نام پر کیا گیا اس سے بھی بڑابھیانک کھیل پنجاب کے ساتھ زبان کے معاملے میں‌کھیلا جا رہا ہے.ایک اقلیتی اور اجنبی زبان کو جبری مسلط کر کے بارہ کروڑ کی آبادی کے صوبہ پنجاب جس کی اپنی مادری زبان ہزاروں برس قدیم اور ہر طرح کے علمی ،ادبی ،ثقافتی،تحقیقی،سائنسی ،معیار وخزانے سے مالا مال ہے اور دنیا کی گیارویں بڑی زبان ہے اسے ریاستی و لسانی دہشت گردی کے ذریعے ختم کرنے کی خوفناک مہم جاری ہے .تاکہ پنجاب کی زبان بدل کر اردو کردی جائے اور دوسرے صوبوں‌ کے لوگوں‌کی مادری زبانیں‌چھیننے ،ان کا استحصال کرنے اور انہی‌ختم کرنے کا جواز مہیا کیا جا سکے .اور امپورٹیڈ زبان کو پاکستان کی سرکاری دفتری اور قومی زبان بنا کر سندھی،پنجابی،بلوچی اور پشتو کو ہمیشہ کے لئے ختم کر دیا جائے.تا کہ ایک مذہب،ایک ملک اور ایک زبان کی بنیاد پر لٹ مار کے لئے حاکم طبقہ اور ان کی اولادوں کے لئے پاکستان کو ایک مستقل کالونی بنایا جاسکے .

کوئی یہ کیوں نہیں‌کہتا کہ اردو جسے بھارت میں‌ہندی کہا جاتا ہے وہاں‌کے سب سے بڑے انیس کروڑ آبادی والے ہندو ابادی والے اکژیتی صوبے یو پی کے ہندووں کی مادری زبان ہے .یہ صرف مسلمانوں‌کی زبان کیسے ہو گئی.پھر عربی کس کہ زبان ہے ؟ اسی فارمولے کے تحت پھر فرانس پر انگریزی ،انگریزوں پر فرانسیسی کیوں‌مسلط نہیں‌ کی جا سکتی .عربوں کو بھی پھر اردو پڑھنے کا پابند کیا جائے اگر اردو مسلمانوں‌کی زبان ہے تو یہ لسانی دہشت گردی اور ریاستی گندہ گردی اسلام،پاکستان ،نظریہ پاکستان اور قومی زبان کے نام پر پنجاب اور پنجابی کے خلاف ہی گزشتہ ڈیڑھ سو سال سے کیو‌ں‌جار ی ہے .

تخت لہور کیوں‌پنجاب کی ماں بولی کی سرکاری سر پرستی قبول نہیں‌ کرتا اس لئے کہ پنجاب پر تخت لہور پر جعلی پنجابی حاکم طبقہ مسلط ہے جو پنجابی سے شدید نفرت کرتا ہے اور اس کے تعلیمی،سرکاری،دفتری ار عدالتی زبان ہونے کی راہ روکے بیٹھا ہے.اس پنجاب اسمبلی کو اگ لگا دینی چاہیئے جو پنجاب کی تقسیم اور پنجابی کی بجائے اردو کو پنجاب کی سرکاری،دفتری اور عدالتی زبان کی بنانے کی قراردادیں‌منطور کرتی ہے .ان غدار پنجابیوں کو فائرنگ سکواڈ کے سامنے کھڑا کیا جانا چاہئے جو پنجابیوں‌کے ووٹ لے کر دھرتی ًما‌ں‌ کو تقسیم اور پنجاب فروشی کرتے اوراپنی ما‌ں‌بولی اور دھرتی ماں‌کے خلاف گھنائونے جرائم کے ارتکاب میں‌ملوس ہیں.

پانچویں جانب ریاستی نگرانی میں‌ ماں‌ بولی اور دھرتی ماں کے خلاف جاری اس چو مکھی لڑائی میں‌ اردو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پنجاب،پنجابی قوم، ،پنجابی کلچر اور پنجابی زبان کے خلاف چھوٹے صوبوں‌ ، ساری دنیا اور خود پنجابیوں میں‌نفرت پھیلانے کے نفرت انگیز جرائم میں‌ ملوث ہے یہ غیر پنجابی میڈیا پنجاب ،پنجابیوں‌اور پنجابی زبان کے خلاف انتہائی نفرت انگیز ،معاندانہ ،نفرت انگیز اور نسل پرستانہ پالیسی پر کاربندہے .اور پنجاب کے خلاف ہرزہ سرائی ،سازش اور نفرت کے پرچار اور پنجاب کو گالی دینے کا کوئی موقع ضائع نہیں‌کرتا.یہ پنجاب کی تقسیم اور سرائیکی صوبہ کے پروپگینڈہ کے ذریعے پنجاب کوختم کرنے پر ادھار کھائے بیٹھا ہے .

پنجاب میں اردو زبان میں‌ تعلیم اور یہاں اردو میڈیا کا وجود سرا سر غیر فطری،غیر قانونی ،غیر اخلاقی اور غیر ائینی ہے .اسے پنجاب سے ختم نا کیا گیا تو یہ پنجاب اور پنجابی زبان کو کھا جائیگا.اس پنجاب دشمن پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو پنجاب،پنجابی زبان اور ان کے حقوق کی بات کرتے ہوئے موت پڑتی ہے .اردو اخبارات اور اردو ٹی وی چینلوں‌پر پنجاب اور پنجابی زبان کےحق کی بات کرنا گناہ کبیرہ سمجھا جاتا ہے اور آگے سے کہا جاتا ہے کہ پنجابی کی بات کی تو پاکستان توٹ جائیگا.اب وقت آگیا ہے کہ دنیا کو بتا دیا جائے کہ پنجاب اول پنجاب آخر ،پنجاب اور پنجاب کی قیمت پر پاکستان منطور نہیں‌.اپنی ما‌ں‌ بولی اور اپنی دھرتی مآ‌ں‌کو اردو کے ہاتھو‌ں‌مرتا ہوا کوئی غیرت مند پنجابی کبھی برداشت نہیں‌کرے گا.بات سادہ سی اور اصول کی ہے کہ پنجاب کی زبان پنجابی ہے یہا‌ں‌ کسی اور زبان کا کیا کام .پہلے پنجابی پھر کوئی اور .

پنجاب کے خلاف اردو میڈیا نے نفرت پھیلانے کا اسے تقسیم کرنے کا یکطرفہ ٹریفک چلا رکھا ہے .ہر شام کسی نا کسی اردو چینل پر نفرت و تعصب میں‌کوئی نا کوئی پاگل کتا ضرور بیٹھا پنجاب اور پنجابیوں‌پر بھونک رہا ہوتا ہے .سرائیکی کا ،جنوبی پنجاب صوبہ کا زہر اگل رہا ہوتا ہے .اردو ٹی وی چینلوں‌پر صرف پنجاب کے خلاف زہر اگلنے والے پاگل کتے ہمہ وقت مصروف عمل ہیں‌مگر کسی پنجابی کو پنجاب کے دفاع کا حق یہ دینے کو تیار نہیں.اردو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو یا کسی غیر پنجابی کو پنجاب کی تقسیم کی بات کرنے کو قطعا کوئی اختیار نہیں‌.جنھیں‌

سرائیکیوں‌کا غم کھا رہا ہے وہ انہیں‌ پنجاب سے اٹھا کر اپنے صوبو ں میں‌لے جائیں‌.پنجاب پنجابیوں‌کا اکثریتی صوبہ ہے.نا معلوم وقتوں سے انکی دھرتی ماں‌ ہے جو پنجاب میں‌خوش نہیں‌ وہ پنجاب چھوڑ دیں‌. نئے صوبوں‌کا خواب دیکھنے والے نیا صوبہ پنجاب سے باہر جا کر تلاس کریں.

اردو میڈیا پنجاب کی تقسیم کی بھیانک اور مکروہ سازش میًں‌ براہ راست ملوث ہے.یہ ہمشیہ سے مگر بالخصوس الیکٹرانک میڈیا گزستہ پانچ سال سے جب سے پیپلز پارٹی بسر اقتدار آئی دن رات پنجاب کے خلاف زہر اگلتا رہا،نفرت پھیلاتا رہا اور پنجاب کی تقسیم کے لئے پنجاب دشمن قوتوں کے مشترکہ ایجنڈے نام نہاد سرائیکی صوبہ اور جنوبی پنجاب صوبہ کے مکروہ اشو کو ہر روز بڑےتواتر سے ا نتہائی منظم انداز میں‌ہوا دیتا رہا .مگر یہ سندھ ،بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کی تقسیم یا وہاں‌نئے صوبوں‌ کے قیام کا نام تک نہیں‌لیتا.نئے صوبوں‌کے قیام اور تقسیم کے لئے اردو میڈیا نے صرف اور صرف پوری یکسوئی سے پنجاب ہی کو ٹارگٹ کر رکھا ہے .وجہ صاف ظاہر ہے کہ پنجاب کو تقسیم کر کے اکژیتی پنجابی زبان کو ختم کیا جائے. ہر اردو چینل اور اردو اخبار پنجاب کی تقسیم اور پنجابی زبان کو ختم کرنے کی اس سازش میں‌ملوث ہے . مقصد صرف یہ کہ پنجاب کی تقسیم ہو گی تو پنجابی زبان پنجاب میں‌ختم کر کے پنجاب کی زبان اردو کو بنانے کا مرحلہ آسانی سے طے ہو جائیگا.اردو میڈیا کی پنجاب کی تقسیم اور سرائیکی صوبہ اور سرائیکی زبان کی حمائت کا مقصد صرف یہ ہے کہ پنجاب کی تقسیم اور سرائیکی صوبہ کے قیام سے پنجاب میں‌پنجابی زبان کے بطور ذریعیہ تعلیم اور سرکاری ،دفتری اور عدالتی زبان بنانے کا راستہ ہمیشہ کے لئے بند کر کے اسے ختم کر دیا جائے .یہ وہ سازش ہے جسے جسے نظریہ پاکستان ،قومی زبان کے نشہ میں‌ دُھت پڑھے لکھے پنجابی نہیں‌سمجھ رہے .

پنجاب کی زبان بدلنے مٰیں‌ اردو میڈیا کافی حد تک کامیاب ہو چکا ہے .آپ پنجاب کے شہروں‌میں‌ ہر شخص کو اردو بولتے سنٰں‌گے .خصوصا شہروں‌کی تعلیم یافتہ پنجابی عورتیں‌ پنجابی زبان کے قاتلوں مٰں‌ہر اول دستہ کا کردار ادا کر رہی ہین.انہیں‌ کسی نا کسی ط‌رھروک کر پنجابی زبان لکھنے،پرھنے اور بولنے پر لگانے کی اشد ضرورت ہے .یہ گمراہی،جہالت اور احساس کمتری کا شدید شکار ہین .پنجابی عورتوں کو ہر صورت اردو بولنے سے روکنا ہوگا.یہ بے سمجھی اور بے خیالی میی‌، احساس کمتری میں‌ پنجابی بچوں کی مادری زبان بدل کر اردو کر رہی ہیں .پنجابی عورتوں کے ہاتھوں‌پنجابیوں کے گھروں میں پنجاب کی پنجابیون کا مآں‌بولی کا قتلام ہو رہا ہے .لہور اسلام آباد،فیصل آباد ،ملتان کہیں چلے جائیں‌ ہر طرف اردو کی صدائٰیں‌ اپ کے کانوں میں‌ پڑیں‌گی .آپ کو کوئی پنجابی بولتا ہوا سنائی نہیی‌دے گا.آپ کو یوں محسوس ہوگا جیسے آپ لکھنو،یو پی یا ایم کیو ایم کے مرکز کراچی میں‌گھو م رہے ہیں.کسی قوم کے خلاف تاریخ انسانی میں‌ ریاستی سر پرستی میں‌جاری اس سے بڑی لسانی،ثقافتی دہشت گردی کی مثال نہیں‌ ملتی .بارہ کروڑ افراد پر مشتمل ایک قوم کی زبان بدلنے کا غیر فطری عمل ریاستی نگرانی میں‌ انہتائی خاموشی مگر انتہائی زہریلے اور سائنسی انداز مٰیں‌ بلا روک ٹوک گزشتہ ڈیڑھ سو سال سے جاری ہے اور آگے سے کہیں‌اُف تک کی آواز تک سنائی نہیں‌.

دیتی.کسی قوم کو ختم کرنے کے لئے اور اس کی سر زمین پر قبضہ کرنے کے لئے سب سے پہلے اس کی زبان پر حملہ کیا جاتا ہے .ہہی پنجاب اور پنجابی قوم کے ساتھ کیا گیا اور وہ بھی اسلام،امہ ، ،دو قومی نظریہ،قومی زبان اور پاکستان کے نام پر ،ایک قوم ،ایک مزہب ،ایک ملک اور زبان کے نام پر پنجاب کو برباد کیا ہے برباد کرنے والو‌ں‌نے.

پنجاب کی سالمیت اور پنجابی زبان کے خاتمے کے لئے اردو میڈیا کی شیطانی مہًم پنجاب میں‌بڑے جارحانہ انداز می‌جاری ہے .پنجابیو‌ں‌کے گھروں‌ میں‌ اردو پنجاب کے میڈیا اور پنجاب میں‌ذریعہ تعلیم ہونے کی وجہ سے گھسی ہے . اور اس مہم مٰیں‌ خود مفاد پرست ،منافق غدارپنجابی بھی اکثریت سے شامل ہیں‌ . یہی ہیں‌ وہ وجوہات جن کی وجہ سے پنجاب کی زبان بڑی تیزی سے بدل کر اردو ہو رہی ہے .

پنجابی زبان کے پنجاب میں‌اردو کے ہاتھوں‌خاتمے کی تحریک اردو میڈیا کی کامیابی کا اندازہ اس خوفناک حقیقت کے ادراک سے باآسانی لگایا جا سکتا ہے کہ لاہور اب پنجابی زبان کا قبرستان اور باقی کا پنجاب ماں‌بولی کا قتل گڑھ بن چکا ہے .تخت لہور پر مسلط جعلی پنجابی حاکم ٹولہ ، دائیں‌بائیں‌کا دو نمبری لہوری دانشور ، پنجاب اسمبلی اور قومی اسمبلی و سینیٹ میں‌ بیٹھا پنجاب کی تقسیم کا بل پاس کرنے والا سیاسی و قومی شعور سے عاری پنجاب کا وحشی ،جاہل پنجابی ،بے دماغ ،پنجاب فروش عوامی نمایندہ اپنی ہی دھرتی ماں‌اپنی ہی ماں‌بولی کی پیٹھ میں‌چھرا گھونپ کر پنجاب کا ،دھرتی ماں‌ کا غداراور قاتل بن چکا ہے .

پنجاب کی ماں بولی کے خلاف پاکستان میں‌ جاری اس غلیظ مہم میں‌ ایک طرف تو پنجابی زبان کو اس کا حق نہیں‌دیا جا رہا تو دوسری طرف اردو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا انتہائی منظم انداز میں‌ پنجابی زبان کے لہجوں‌سرائیکی ،ہندکو،پوٹھوہاری کو الگ زبانوں‌کے طور پر پروموٹ کر کے پنجابی زبان کو تقسیم کر کے ختم کرنے کی گھنائونی پالیسی پر کار بند ہے.مگر یہ سندھی،بلوچی اور پشتو زبانوں‌کے لہجوں‌ کو الگ زبانوں‌کے طور پر پروموٹ کرنا بھول جاتا ہے .اس کا ٹارگٹ صرف پنجاب ہے .اس پنجاب دشمن اردو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے وجود کا پنجاب میں‌کوئی جواز نہیں‌کیوں‌ کہ یہ پنجاب کی زبان پنجابی ہے پنجاب کی تقسیم اور پنجابی زبان کے خاتمے کے لئے ہر اول دستے کا کردار ادا کر رہا ہے .

بعض‌پنجاب دشمن ،مفاد پرست،متعصب،نسل پرست ،بدنیت اور منافق سیاستدان،

دانشور ،کالم نگار اور اینکر پرسن یہ لکھتے اور کہتے سنے گئے ہیں‌کہ جنوبی پنجاب یا سرائیکی صوبہ وہاں کے عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے تو جناب پہلے تو اس بات کا جواب دیں‌کہ پچاس سال پہلے پنجاب اور پنجابی زبان کو ختم کرنے لئے بدنیتی کے تحت گھڑا جانیوالا سرائیکی صوبہ کا مطالبہ اگر دیرینہ مطالبہ ہے تو پنجاب میں‌ڈیڑھ سو سال سے پنجابی کو پنجاب کی تعلیمی ،سرکاری ،دفتری ،عدالتی،

کاروباری زبان بنانے اور اس پر پنجاب میں‌ذریعہ تعلیم ہونے پر لگی ریاستی پابندی ختم کرنے کے دیرینہ مطالبہ کا کیا ہوا؟ کیوں‌ اسے اب تک تسلیم نہیں‌کیا گیا؟پہلے پنجاب کا قدیم ترین مطالبہ تسلیم کرو پھرکوئی اور بات کرو اگر پنجاب کا یہ مطالبہ ماننے سے انکاری ہو تو پھر سیدھا سیدھا ملطب یہی ہے کہ تم پنجاب اور پنجابی زبان کو ختم کرنا چاہتے ہو پھر پنجاب دشمنوں کے آلہ کار اس غیر پنجابی میڈیا کے خلاف جو پنجاب کے عوام کے خون پر ، ان کے ٹیکسوں کی کمائی پر پل رہا ہے.جو پنجاب سے ہمہ وقت نفرت کا اظہار کرتا ہے اسکے وجود و سالمیت کا دشمن ہے.اس کے قومی سلامتی پر حملہ اور ہے اس کے خلاف پنجابی کیو‌ں‌اعلان جنگ نا کریں‌.

پیپلز پارٹی کی تحریک پر پنجاب کی سالمیت پر پاکستان میں حملہ ہو چکا ہے۔سینٹ آف پاکستان پنجاب کی تقسیم کی قرار داد منظور کر کے پنجاب کی پیٹھ میں نفرت ،تقسیم اور بربادی کا چھرا گھونپ چکی ہے۔سینیٹ میں اس قرارداد کی منظوری کے بعد پاکستان سے پنجاب کا نکاح ٹوٹ چکا۔پنجاب کی سالمیت کے خلاف یہ بھیانک اور شیطانی جرم نا قانل معافی ہے۔سینیٹ آف پاکستان ، قومی اسمبلی ،پنجاب اسمبلی یا کسی صدر یا کسی بحی ادارے کو پنجاب کی تقسیم کرنے کا کسی قسم کا کوءی حق نہیں ۔پنجاب صرف پنجابیوں کا ہے جو یہاں خوش نہیں پنجاب چھوڑ دے۔

پنجاب میں‌ مادری زبان کی تعلیم کی عدم موجودگی سے جو خوفناک قومی ، علاقائی.لسانی،نسلی ،ثقافتی و سیاسی مسائل پیدا ہو چکے ہیں‌اور پنجاب جس احساس محرومی کا شکار ہو چکا ہے اس پر اردو مٰیڈیا اور اردو پرست جعلی پنجابی حاکم ٹولہ دانستہ خاموشی اخیتار کئے ہوئے ہے .کیوں‌ کہ پنجاب اور پنجابی کے تعلیمی ،لسانی و ثقافتی اشوز اور پنجاب کے احساس محرومی کا سوال اٹھانے میں‌اردو میڈیا کی موت ہے پنجاب میں‌ بچے مادری زبان میں‌ بنیادی تعلیم سے محرومی کے باعث بڑی تعداد میں‌فیل ہو کر ہر سال خود کشیاں‌کر رہےہیں‌.کیوں کہ ان کی مادری زبان پنجابی ہے لیکن انہٰیں‌ نسل در نسل غریب،غلام ،بے روزگار اور مزدور رکھنے کی غرض سے ریاستی دہشت گردی کے ذریعے جبری پنجابی کی بجائے ایک غیر زبان اردو میں‌تعلیم حاصل کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے .اردو میں‌تعلیم وڈگریا‌ں حاصل کرنے والے پنجاب کے لاکھوں‌ نوجوان ہمیشہ بے روزگار

اور اعلی ملازمتیں‌حاصل کرنے محروم رہ جاتے ہیں اور مقابلے کے امتحاں‌میں‌فیل ہو جاتے ہیں.بعد میں‌روزگار نہ ملنے کی وجہ سے جرائم پیشہ بن جاتے ہیں‌. پنجاب کے کوٹے کی اعلی ملازمتوں پر حاکم طبقہ کی انگریزی دان اولادیں قابض ہو جاتی ہییں‌.پنجاب میں‌انگریزی اور ماں بولی یعنی پنجابی میں‌تعلیم کے بعد کسی تیسری زبان میں‌جبری تعلیم دہنے کا کوئی جواز نہیں.دہرا تعلیمی نطام اور سہ لسانی تعلیمی ڈھانچہ پنجاب کی نئی نسلو ں‌کا قاتل ہے جس میں‌اردو کی تعلیم کے ذریعے پنجاب کی نئی نسلوں‌کو ،پنجابی بچوں کو حاکم اور غاصب ٹولہ کے غلاموں‌کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے .یہ سہ لسانی تعلیمی نظام پنجاب .پنجابی زبان ، پنجابی بچوں‌ اور ان کے مستقبل کے لئے کینسر اور قاتل کا روپ دھار چکا ہے . جب دنیا کا پر بچہ اپنی ماں‌بولی میں‌تعلیم حاصل کر رہا ہے تو کروڑوں‌پنجابی بچوں‌سے ان کا یہ ائینی ،قانونی ،پیدایشی، جمہوری اور فطری حق تخت لاہور

پر مسلط جعلی پنجابی حاکم ٹولے اور پاکستانی ریاست نے کیوں‌اور کس قانون کے تحت چھین رکھا ہے؟ ریاست اور

غاصب حاکم ٹولہ کیو‌ں‌پنجاب اور بارہ کروڑ پنجابیو‌ں‌کو بنگالیو‌ں‌ کی راہ پر زبردستی دھکیل رہا ہے؟

اردو پنجاب اور پنجابی زبان کے خاتمے ،پنجاب کی تقسیم اور گزشتہ پچاس سال سے پنجابی زبان کے لہجوں‌ اور بالخصوص سرائیکی کو ایک منطم منصوبے کے تحت فروغ انتہائی مجرمانہ اور بنیادی کردار ادا کر رہی ہے . پاکستان بھر اور خصوصا لاہور میں‌لیٍفٹ اور رائٹ سے تعلق رکھنے والے ایسے غدار پنجابی دانشوروں،لکھاریوں،کالم نگاروں اور ترقی پسند اردو ٹھپا مافیا اور نظریہ پاکستان ٹھپہ مافیا جو پنجاب اور پنجابی سے تعلق رکھنے والی ہر شے پر نظریہ پاکستان یا سرائیکی کا ٹھپا اردو زبان کے میڈیا کی مدد سے لگا دیتے ہیں‌ مگر پنجاب کئ سالمیت کے تحفط اور ًماں بولی کے حق کے لئے سڑکو‌ں‌پر نکلنے سے انکاری ہیں نے پنجاب کی تقسیم اور پنجابی زبان کو ختم کرنے میٰں‌ انہتائی منافقانہ مجرمانہ اور بنیادی کردار ادا کیا ہے .نظریہ پاکستان اور لیفٹ کے یہ لہوری ٹھیکدار تخت لہور پر مسلط یہ جعلی پنجابی حاکم ٹولہ ، بشمول پنجاب کے اردو میڈیا سب پنجاب کی سالمیت کے دشمنوں اور پنجابی زبان کے قاتلوں کا کردار ادا کر رہے ہیں. سٹیبلشمنت کے ان ہتھ ٹوکون نے اردو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے پنجابی زبان،پنجابی قوم اور پنجاب کے خلاف بھیانک ،نسلی،لسانی اور ثقافتی جرائم کا ارتکاب کیا ہے .ان سب نے مل کر قومی زبان کے نام پر پنجاب کی زبان چھینی ہے، پنجاب کو پاکستان کو لوٹا ہے اسلام ،نظریہ پاکستان اور لیفٹ کے نام پر پنجاب کو برباد اور .تقسیم کیا ہے .

لہوری مراعات یافتہ ،تعلیم یافتہ ٹولہ .سیاستدان،دانشور

کالم نگار،ادیب،شاعر، سیاسی کارکن ،این جی او ، انسانی حقوق،اسلام،امہ ،پاکستان ،کشمیر،دائیں‌ ،بائٰیں‌ اور الیکشن میں‌ دھاندلی کے نام پر تو سڑکوں‌پر نکلتا ہے مگر سینیٹ آف پاکستان مٰیں‌ پنجاب کے قتل یا پھر پنجابی زبان کی پنجاب میں‌اردو کے ہاتھوں بربادی اور پنجاب بدری پر ان بدمعاشوں ،بے ضمیروں‌اور منافقوں‌ کو کوئی تکلیف نہیں‌ہوتی.لہوری این جو اوز نے اب لاکھوں کروڑون گیر ملکی ڈالروں کے فنڈز کو ہلال کرنے کے لئے سال می‌ایک دن لہور ایک سڑک پر مکھ وکھالی بھی دینی شروع کردی ہے.پنجابی زبان کی تحریک ایک قومی سیاسی تحریک ہے اسے این جی اوز، سرکاری ملازمین اور سرائیکی کے حمائتی دو نمبری لہوری پنجابی دانشور اغوا کر کے ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہین.این جی اوز،سرکاری ملازم اور پنجابی کی پیٹھ میں پنجابی کے لہجے سرائیکی الگ زبان کا چھرا گھونپنے والا .

لہوری پنجابی تحریک کا لہور میی‌ درحقیقت رستہ روک کر بیٹھا ہے . پنجابی کو ہتھ بنھ کر مروا رہا ہے .

پنجابی تعلیم یافتہ طبقہ اورحاکم ٹولہ اپنی ماں‌ بولی کے حوالے سے شدید احساس کمتری کا شکار ہیٰں .کسی پنجابی سیاستدان نے پنجاب کی تقسیم کی سازش پرصدر زرداری یا پی پی کو نہی‌ للکارا.یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پنجابی سیاستدان بے ضمیر،پنجاب فروش ،پنجابی قوم اور اپنی دھرتی ما‌ں‌ کے غدار اور مجرم ہیں.پنجاب میں‌ایک خونی ثقافتی انقلاب ناگزیر ہو چکا .جس میں‌پنجاب دشمن پنجابی ٹولے کی خبر اچھی طرح‌لی جائی گی.ایسا پاکستان ،وفاق،نظریا پاکستان کسی غیرت مند ،با ضمیر ،بیدار ، باشعور اپنی دھرتی ماں پنجاب اور اپنی ماں بولی پنجابی سے محبت کرنے والے پنجابی کو منظور نہیں جو سرے سے پنجاب ہی کو تقسیم کر کے اور پنجابی زبان کو غیر آینی ،غیر قانونی ، جبری ریاستی پابندی کی غنڈہ گردی اور دہشت گردی کے ذریعے ختم کرنے پر آمادہ ہو۔موت کا یہ سودا کسی پنجابی کو منظور نہیں.

پنجاب دشمنی میں‌ اندھی پیپلز پارٹی پنجاب میں‌الیکشن کیوں‌ہاری اس لئے کہ وفاق میں‌ پیپلز پارٹی اور اتحادیوں کے دور حکومت میں‌پنجاب کی سالمیت پر ،قومی سلامتی پر جان لیوا حملہ کیا گیا.پیپلز پارٹی نے پنجاب کا پانچ سال تک خوفناک استحصال کیا.اسے برباد کرنے میں‌کوئی کسر اٹھا نا رکھی. وہ بھی اردو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے زریعے ،پیپلز پارٹی نے کلا ٹھوک پر پانچ سال پنجاب کو تباہ و برباد کرنے کے لئے ہر مکروہ ہتھکنڈہ اخیتار کیا.پنجاب کی مجرمانہ تقسیم کے لئے ہر ناجائز ہتھکنڈہ آزمایا.گزشتہ اسمبلیوں اور سینیٹ کے پاس پنجاب کی تقسیم یا نئے صوبے قائم کرنے کا مینڈیٹ نہ تھا مگر پنجاب کے خلاف ریاستی غنڈہ گردی کی گئی اور اسے غیر آئینی،غیر قانونی اور غیر فطری طور پر بدنیتی اور سازش کے ذریعے رات کی تاریکی میں‌ایک خط لکھ کر چیرنے پھاڑنے اور تقسیم کرنے کی گھناونئی سازش ایوان صدر میں‌تیار کی گئی .پیپلز پارٹی نے جو پنجاب دشمنی میں‌ پاگل ہو چکی ہے اندھی نفرت اور تعصب میں مبتلا ہو کر پنجاب اور پنجابی زبان کو ختم کرنے کے لئے سینیٹ سے جنوبی پنجاب صوبہ کی قرارد تک منظور کروا ڈالی.مگر دوسرے صوبوں کی تقسیم کی بات کرتے ہوے اس پارٹی کو موت پڑتی ہے جو اس کی پنجاب دشمنی کا سب سے بڑا ثبوت ہے.

پنجاب کے عوام نے اپنی دھرتی ماں‌ کی تقسیم کی سازش اور سالمیت پر حملہ کا انتقام پنجاب سے پیپلز پارٹی کا جنازہ اٹھا کر لیا .پیپلزپارٹی کی قیادت نے اپنے دور حکومت میں‌پنجاب کی بجلی ،گیس ،پانی بند کر کے ، صنعتوں‌کو تباہ و برباد کر کے اور لاکھوں‌افراد کو بے روزگار کرکے ،پنجاب کو پتھر دور میں‌،اندھیروں‌میں‌دھکیل کر ،پنجاب کو تقسیم کر کے اسے ختم کرنے کی ناپاک اور مکروہ سازش پر عمل کیا جوابا پنجاب کے عوام نے پنجاب میں‌پیپلز پارٹی کی قبر کھود ڈالی اور اس پارٹی پر ہمیشہ کے لئے اپنے دروازے بند کر دیئے .جب تک پیپلز پاڑتی کی اعلا قیادت کے زہن سے پنجاب سے اندھی نفرت اور پنجاب کی تقسیم اور سرائیکی صوبہ کا خناس نہیں‌اترے گا اس وقت تک یہ پارٹی پنجاب میں‌کبھی کوئی سیاسی کامیابی حاصل نہیں‌کر پائیگی اب پنجاب کے دروازے پنجاب کی سالمیت پر حملہ آور ہونیوالی پنجاب کے خون کی پیاسی اس پارٹی پر ہمیشہ کے لئے بند ہو چکے .اب قیامت تک پنجاب کے کسی گھر سے کبھی کوئی بھٹو نہیں‌ نکلے گا.پنجاب کو ختم بھی کرنا ہے اور پنجاب کا ووٹ بھی چاہئے یہ کیسے ہو سکتا ہے .

پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت پنجاب اور پنجابیوں‌سے اسقدر شدید نفرت کرتی ہے کہ اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں‌دن رات پنجاب کی تقسیم کی سازش کو عملی جامہ پہنانے میں‌لگی رہی اس کا بغدادی پناہ گیر وزیر اعظم ساڑھے چار سال تک ایوان صدر کے اشارے پر ہر صبح‌ وزیر اعظم ہاوس میں‌اٹھ کر نہار مونہہ پنجاب کو گالی دیتا رہا. زہر اگلتا رہا مگر پارٹی کی اعلی قیادت کو کبھی یہ خیال نہیں‌ آئیا کہ پنجاب کے خلاف زہر افشانی اظہار نفرت اور اس کی سالمیت پر حملہ کے خلاف پنجاب مٰں‌ ردعمل کا ایک آتش فشاں‌ زیر زمین کھول رہا ہے.پیپلز پارٹی نے پنجاب کی تقسیم سے اجتناب کرنے اور اس اس کی زبان واپس کر نے کی بجائے الٹا اس کی سالمیت پر ہی حملہ کرڈالا .پنجاب کی طرف محبت کا ہاتھ بڑھانے کی بجائے صدر زرداری نے پنجاب کے خلاف ہمیشہ نفرت کا راستہ اختیار کیا ،جو بھٹو شہید کا راستہ نہیں‌تھا ..مگر بعد میں‌آنیوالےبجائے اس کے کہ پنجاب کی سالمیت کا تحفظ کر کے اس کا دل جیتتے انہوں‌نے انتقام کا پنجاب کی تقسیم اور بربادی کا راستہ اختیار کیا. پنجاب نامعلوم وقتوں سے ایک لسانی،ثقافتی،انتظامی اور سیاسی اکائی ہے اس کی ماں‌بولی پنجابی ہے اور یہ پنجاب فرید بلھے ،وارث کی زبان بولتا ہے اس لئے ناقابل تقیسم ہے .پیپلز پارٹی کو جس روز یہ بات سمھ آگئی اس روز اس پر پنجاب کے دروازے دوبارہ کھل جائینگے ورنہ پنجاب میں‌یہ تاریخ کے کوڑے دان میں‌پھینکی جا چکی ہے .

کہاں‌تک سنو گے کہاں‌تک سناوں . قصہ مختصر پنجاب اور پنجابی زبان کو ختم کرنے کا ناپاک خواب دیکھنے والے اور ڈیڑ ھ سو سال سے پنجابی زبان کا حق غصب کر کے بیٹھنے والے نوشتہ دیوار پڑھ لیں‌ کہ اگر پنجاب میں‌مادری زبان میں‌بنیادی تعلیم دینے پر عائد ڈیڑھ سو سالہ پابندی ختم نا ہوئی،پنجاب کو اس کی زبان واپس نہ کی گئی،پنجابی کو پنجاب کی تعلیمی،سرکاری،دفتری،عدالتی،کاروباری اور میڈیا کی زبان نا بنایا گیا،سینیٹ اور پنجاب اسمبلی میں‌موجود اور پاس کی گئی پنجاب کی تقسیم کی مکروہ اور شیطانی قراردادیں‌ جو درحقیقت پاکستان توڑنے کی قرار دادیں‌ اگر واپس نہ لی گئیں ، تخت لاہور نے اپنی ماں‌بولی کی سر پرستی فوری شروع نہ کی ،پنجاب میں‌اردو جو ایک غاصب زبان ہے اور پنجابی کا حق غصب کئے بیٹھی ہے اسے ہٹا کر پنجابی زبان کو اس کا جائز قانونی ،آئینی ،فطری اور پیداشی حق نہ دیا گیا.پنجاب سے اردو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا غیر ضروری و جود ختم نا کیا گیا .پنجابی زبان اور پنجاب کو ختم ہونے سے بچانے کے لئے پنجاب کو مکمل طور پر پنجابیالائز نا کیا گیا اور پنجاب کی مجرمانہ تقسیم کی ناپاک سازش خواہ یہ انتطامی ہو لسانی ہو یا کوئی اور ختم نا کی گئی تو پنجاب میں‌اسکی اب ضرور مزاحمت ہو گی .پنجاب اپنی ماں‌بولی اور اپنی سالمیت کے تحفظ کے لئے کچھ بھی کر گذرے گا خواہ اس کا نتیجہ کچھ ہی کیوں‌نا ہو.پنجاب اپنا حق اپنی زبان واپس مانگ رہا ہے یہ حق اسے جسقدر جلد دے دیا جائے اسی قدر بہتر ہوگا. پنجاب کو تقسیم کرنے کا ناپاک ارداہ ترک کردیاجائے ورنہ بر صغیر کی اینٹ سے ایںٹ بج جائیگی . .پنجاب اول ،پنجاب آخر ، یہ طے ہے کہ پنجابی اپنی دھرتی ماں کی سالمیت کے تحفظ اور اپنی ماں‌بولی کے بقا اور حق کے لئے کچھ بھی کر گذریں‌ گے .

چوہدری نظیر کہوٹ        کنوینر پنجابی لینگوئج موومنٹ ،چیف آرگنائیزر پنجاب بچاو تحریک

Donate Now

Become A Member

Volunteering Programs