۱۹۹۰
کا ایم کیو ایم کا کراچی اور
کراچی میں پہلی پنجابی قوم پرست تنظیم لوک سیوا کے قیام کی کہانی
کراچی اور اندرون سندھ پنجابیوں پر۱1986 سے 1999 تک کیا بیت رہی تھی
۱۹۸٦سےٴ۲۰۰۸ تک کراچی پر ایم کیوایم کا راج تھا ۔ جب پنجابی پختون اتحاد کا شیرازہ بکھرگیا تو کراچی کے پنجابیوں نے اپنی بقا کے لئے پنجابی قوم پرست تنظیم لوک سیوا اپاکستان قائم کر ڈالی اور کراچی سندھ میں بیٹھ کر پنجاب اور پنجابی کا جھنڈا ،پنجابی حقوق اور پنجابی قوم پرستی کا جھنڈا بحی ساتھ ہی اٹھا لیا۔
29 مارچ 1990 کو کراچی (سندھ) میں رہتے ہوئے، نظیر کہوٹ نے کراچی سے”لوک سیوا پاکستان” کا آغاز کیا، ایک قوم پرست پنجابی حقوق کی تنظیم، جو کراچی (سندھ) میں پنجابیوں کو متحد کرنے اور پنجابیوں کے حقوق کے دفاع اور برقرار رکھنے کے لیے وقف ہے۔ اور پنجاب پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے کہوٹ نے اپنے چار نکاتی پنجابی قوم پرست ایجنڈے پر زور دیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ: (1) اپنی دھرتی ماں پنجاب کی تقسیم کی مزاحمت کریں گے، چاہے وہ لسانی ہو یا انتظامی (ب) کراچی، اندرون سندھ کے پنجابیوں کے حقوق اور ان کی جان ومال کے تحفظ کے لِئے جو ممکن ہوا کریں گے (c) پنجابی زبان و ثقافت کی ترویج و ترقی کے لئے عملی طور پر جدوجہد کریں گے (1) پنجابی زبان کو پنجاب کی واحد بنیادی تعلیمی سرکاری، عدالتی اور پارلیمانی زبان کے طور نافذ کروانے کی غرض پنجاب میں پنجابی زبان تحریک شروع کریں گے
نظیر کہوٹ نے ۲۹ مارچ ۱۹۹۰ کو کراچی میں قائم کی جانیوالی پہلی پنجابی قوم پرست تنظیم لوک سیوا کے پلیٹ فارم سے پنجاب کی تقسیم کے خلاف اور پنجابی زبان کے غصب شدہ حقوق کی بحالی کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا۔اور پنجابی نوجوانوں ،دانشوروں اور قوم پرستوں کو پنجاب کی تقسیم کے خلاف منظم کرنا شروع کیا اور خود بھی سندھ اور پنجاب میں ہر فورم پر
پنجاب اور پنجابی کے حق میں اپنی جان کی پرواہ کئے بغیرآواز بلند کی ۔ ۱۸۰ سے ۱۹۹۰ کے درمیان جب سارا پنجاب اور تمام پنجابی دانشور پنجاب کی تقسیم کی سرئیکی صوبہ سازش کے آگے لیٹے تھے ۔ نظیر کہوٹ پنجاب کی تقسم کو غیرآئینی غیرقانونی سمجھتے ہوئے پنجاب کی تقسیم روکنے کے لئے اٹھ کھڑا ہوا۔
6 اکتوبر 1994 کو لوک خدمت پاکستان کے بانی و صدر چوہدری نظیر کہوٹ نے لاہور پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب کی تقسیم کے خلاف پنجاب بچاو تحریک شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کی تقسیم ہو انتظامی یا لسانی، قطعی طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کی پوری طاقت کے ساتھ سخت مزاحمت کی جائے گی ۔خواہ اس کا نتیجہ کچھ ہی کیوں نہ ہو۔
• نظیر کہوٹ پنجاب (پاکستان) کی معلوم تاریخ میں پہلے پنجابی قوم پرست بن گئے جنہوں نے پنجاب کی مجرمانہ، غیر فطری، غیر آئینی اور غیر قانونی تقسیم کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے 1990 میں پہلی پنجابی قوم پرست تحریک “لوک سیوا” کا آغاز کراچی سندھ سے کیا۔ نظیر کہوٹ کا ایمان ہے کہ پنجاب صدیو سے ایک ناقابل تقسیم نسلی ،لسانی ،ثقافتی ،انتظامی ، جغرافیائی اور قومی وحدت ہے ۔ چنانچہ پنجاب کو مزید ٹکڑے ہونے سے بچانے اور پنجاب کی تقسیم کے خلاف مزاحمت کے لیے “پنجاب بچاؤ ” کا نعرہ لے کر اٹھ کھڑے ہوئے ۔ کہوٹ کے مطابق پنجاب موجودہ اور آنے والی پنجابی نسلوں کا آبائی گھر ہے۔ پنجاب کی سالمیت اور قومی وحدت کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔
1990 میں شروع کی گئی “لوک سیوا” کو پنجاب کی ریکارڈ شدہ تاریخ میں پہلی سیاسی طور پر فعال پنجابی قوم پرست تنظیم سمجھا جاتا ہے۔ اگر ۱۹۹۰ سے ۱۹۹۶ تک کے کراچی کے اردو انگریزی اخباروں ڈان،جنگ ،نوائے وقت اور دیگر کا ریکارڈ چیک کیا جائے تے اس میں لوک سیوا اور نظیر کہوٹ کی تمام ترسیاسی سرگرمیوں اور تحریک کے اغراض ومقاصد اور مطالبات سب کچھ ریکارڈ پف موجود ہے مل جائیگا۔
لوک سیوا کے اغراض و مقاصد
آج سے سے بتیس سال پہلے ۲۹ مارچ ۱۹۹۰ کراچی میں قائم کی جانیوالی پنجابیوں کی قوم پرست سیاسی پارٹی لوک سیوا پاکستان ،کراچی ،اندرون سندھ کے پنجابیوں اور پنجاب اور پنجابی زبان کے حقوق اور پنجابی کی تقسیم کے خلاف نظیر کہوٹ کی قیادت میں کیا ایجنڈہ ،پروگرام اور مطالبات لے کر ،پنجابی قوم پرستی کا جھنڈا اٹھا کر کراچی میں میدان عمل میں اس وقت اتری جب کراچی میں پنجابی پختون اتحاد ختم ہو چکا تھا ۔ کراچی پر ایم کیوایم کا راج تھا ۔ اور پنجابی کراچی چھوڑ پنجاب اور بنگلہ دیش کو نقل مکانی کررہے تھے اور ریاست خاموشی سے پنجابیوں کے خلاف ہونیوالی اس دہشت گردی کا تماشا دیکھ رہی تھی۔ ۲۰۰۹ میں نظیر کہوٹ کینیڈا سے لاہور منتقل ہوگئے جہاں انھوں نے ۳۱ دسمبر ۲۰۱۰بی لینگوِئج موومنٹ ُ(پنجابی زبان تحریک) کی بنیاد رکھی۔
عبدالرشید گجر