“پنچاندا یا پینٹا پوٹیمیا”(Panchanada/Pentapotamia) یہ پنجاب کا دس ہزار سال قدیم نام ہے ۔”پنچاندا” سنسکرت کا لفظ ہے یعنی پانچ دریاوں والا ملک ۔ جو بعد میں اس کی فارسی شکل ، پنجاب میں بدل گیا”پینٹا” لاطینی میں 5 کو کہتے ہیں (جیسے پینٹا گون ) اور پوٹامیا کو دریاوں کے درمیان والی سرزمین جنہیں پنجابی میں “بار” کہتے ہیں ۔باریں یا بار کا لاطینی متبادل پوٹیمیا ہے. یوں ہم پوری ذمہ داری سے کہہ سکتے ہیں کہ “پنجاب” کا لفظ ویدک سنسکرت کے ہم پلا لفظ “پنچاندا”اور لاطینی “پینٹا پوٹیمیا” سے نکلا ہے ۔پنجاب کے تاریخ میں کئی قدیم نام رہے ہیں ۔ “میسوپوٹیمیا” جو “پینٹا پوٹیمیا” کی ہم عصر تہذیب تھی کے آثار قدیمہ سے پنجاب کی شناخت “ملوہا” کے نام سے ہوئی ۔
عظیم پنجابی سیاسی مفکر”اچاریہ چانکیہ” نے ٹیکسلا میں لکھی جانیوالئ اپنی تصنیف”ارتھ شاستر”(جوایک شاہکار سیاسی،فکری،فلسفیانہ علمی،عسکری اور سیکولر تخلیق ہے ) میں آج سے چوبیس سو سال پہلے اپنے دیس پنجاب کو ّزرعی زرخیز “پنچاندا”(سنسکرت لفظ معنی پانج دریاوں کا دیس) لکھا ہے ۔ پانج یا سات دریاوں میں جہلم،راوی،چناب، ستلج،بیاس، سرسوتی اور سندھو شامل ہیں ۔تقسیم کے بعد پنجاب کا پانچواں بڑا دریا انڈس دریا ہے جس کا نام بدل کر میں نے “دریائے پنجاب” رکھد یا ہے ۔ صوبہ سرحد میں اس کا نام اباسین ہے اور سندھ میں اس کا نام دریاے سندھ رکھدیا گیا ہے ۔ یہ پانچوں دریا پنجند پر آپس میں ملتے ہیں ۔ دریاوں کے اسی سنگم کا نام ہزاروں سال پہلے جب آتش پرست فارسیوں نے پنجاب فتح کیا تو اس کا نام “پنجند” رکھ دیا۔ ہزاروں سال قدیم پنچاندا،پینٹا پوٹیمیا،پنجند ہی اجوکا “پنجاب” ہے۔
پانچ دریاؤں کا ابتدائی ذکر “یجور وید” میں موجود ہے ۔ یہاں بھی پنجاب کا نام سنسکرتی میں “پنچاندا” بتایا گیا ہے .وہ سرزمین جہاں پانچ دریا ملتے ہیں۔ یوں چانکیہ نے پنجاب کے لئے وہی “پنچاندا” استعمال کیا جو آج سے سات ہزار سال پہلے اورچانکیہ سے پانچ ہزار سال پہلے ترتیب پانیوالی سنسکرتی کتاب “رامائن” میں استعمال کیا گیا۔فلاسفر چانکیہ خود سنسکرت اور پراکرت(پنجابی) کا استاد تھا اور ٹیکسلا یونیورسٹی میں پڑھاتا تھا.اس نے بھی اپنے وطن کا نام ہمیں “پنچاندا” بتایا ہے ۔
رامائن کے زمانے میں پنجاب کو “پنچاندا”(پانچ دریاوں کا دیس) کہا گیا۔ یہی سنسکرت کا لفظ جب فارسیوں کا پنجاب پر غلبہ ہوا تو پنجاب (پنج – آب) میں بدل گیا۔ پنجاب ہی کی سرزمین پر آج سے پانچ ہزار سال پہلے لکھی جانیوالی جنگ عظیم کی کہانی “مہابھارت “میں بھی پنجاب کو “پنچاندا” لکھا گیا۔ “پنچاندا” اور پنجاب میں کیا فرق ہے ۔ یہ کوئی ان پڑھ بھی بتا سکتا ہے اس پر بحث کی ضرورت نہیں ۔
سکندر سے ساڑھے چھ ہزار سالے پہلے پنجاب کو فتح کرنیوالے یونانی بادشاہ ڈیانوس اور اس کے ساتھ آنیوالے یونانی تاریخ دانوں نے پنجاب کو ” پینٹا پوٹیمیا” کا نام دیا۔( پینٹا پوٹیمیا جس کے معنی ہیں پانچ ندیوں والا دیس ) پنجاب کا بطور ایک ملک تقریبا دس ہزار سال قدیم نام ہے ۔
“رگ ویدا”کا زمانہ پندرہ سو سال قبل مسیح کا ہے .سات ہزار سال پہلے پنجاب کی دھرتی پر تخلیق کی جانیوالی کتاب رگ ویدا میں پنجاب کو “سپت سندھو”(سات دریاوں والا دیس) کہا گیا ہے ۔سات دریاوں میں جہلم،راوی، چناب،ستلج،بیاس،سرسوتی اور سندھو شامل ہیں.
محمد شیعب اپنے آن لائن مضمون جو اردو کی کئی ویب سائٹوں پر موجود ہے بعنوان :پنجاب کا نام پنجاب کب پڑا؟ میں پنجاب کا نام کب اور کیسے پڑا کی تفصیل ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں:-
“پنجاب کے نام کا حوالہ کتنا قدیم ہے۔ قدیمی کتب میں پانچ دریاوں کی سرزمین کا ذکر وافر ہے جس کا حوالہ بھی دیا جائے گا۔ ان پانچ دریاوں میں سندھ، ستلج، راوی، جہلم اور چناب شامل تھے کہ ماضی قریب کے لٹریچر میں سندھ کو نکال کر بیاس شامل کیا گیا جو ستلج کا ایک ذیلی دریا ہے۔ہلی بار پنجاب کا لفظ کس نے استعمال کیا اس کا حوالہ ہمیں فارسی اور پنجابی کی بجائے لاطینی اور یونانی زبانوں کے قدیم لٹریچر میں ملتا ہے۔ پنجاب کے لیے جا بجا ”پینٹا پوٹامیا” کا نام استعمال کیا گیا۔ پینٹا لاطینی میں 5 کو کہتے ہیں اور لفظ پوٹامیا کو سمجھنے کے لیے عراق کے پرانے نام ”میسو پوٹامیا” کو دیکھیں۔ میسو تو دو کو کہتے ہیں کہ دجلہ اور فرات کے دریاوں کی درمیان دوآبہ کو میسو پوٹامیا یعنی دو دریاوں کی درمیان والی سرزمین کہا گیا۔اسی پیرائے میں پنجاب کو باہر سے آنے والوں نے اپنے لٹریچر میں قدیم دور میں پینٹا پوٹامیا لکھا ہے۔ پنجاب کے اپنے لوگ اسے پنجند یعنی پانج ندیوں کی سرزمین کہتے تھے اور اوچ شریف کے نزدیک پنجند کا مقام اسی ماضی کی یادگار ہے۔ پینٹا لاطینی میں 5 کو کہتے ہیں اور لفظ پوٹامیا کو سمجھنے کے لیے عراق کے پرانے نام ”میسو پوٹامیا” کو دیکھیں۔ میسو تو دو کو کہتے ہیں کہ دجلہ اور فرات کے دریاوں کی درمیان دوآبہ کو میسو پوٹامیا یعنی دو دریاوں کی درمیان والی سرزمین کہا گیا۔اسی پیرائے میں پنجاب کو باہر سے آنے والوں نے اپنے لٹریچر میں قدیم دور میں پینٹا پوٹامیا لکھا ہے۔ پنجاب کے اپنے لوگ اسے پنجند یعنی پانج ندیوں کی سرزمین کہتے تھے اور اوچ شریف کے نزدیک پنجند کا مقام اسی ماضی کی یادگار ہے۔ اب اگر پنجاب کو 6ویں بار تقسیم کیا گیا تو پنجند کو بھی پنجاب سے دیس نکالا مل جائے گا۔ یاد رہے کہ ندی، نہر اور دریا پرانی کتب میں ایک ہی معنی میں استعمال ہوتے تھے۔ پنجاب کے نام کی قدامت کا ایک مستند حوالہ مشہور اینگلو انڈین ڈکشنری ”ہابسن جابسن ” ہے جو 1886ء میں چھپی تھی جس کی تفصیل آگے آئے گی۔لفظ پینٹا پوٹامیا کا بڑا حوالہ سکندر کے زمانے کا ہے کہ جب میگس تھین نامی سیاح و مورخ ہمارے علاقوں میں آیا تھا اور اس نے انڈیکا کتاب لکھی تھی۔ یہ کتاب اب نہیں ملتی مگر اس کے بعد آنے والے یونانی لکھاریوں نے کافی کام کیا جن میں سب سے مستند لوئیس اریانوس ہے جس کی دوسری صدی میں لکھی کتاب کو سکندر کی مہموں کے حوالے سے اولین بچی ہوئی کتب میں شمار کیا جاتا ہے۔انڈیکا کا حوالہ بہت سے یونانی دانشوروں نے دیا جن میں ڈیوڈورس سیکولیس، جغرافیہ دان سٹرابو اور پلینی بھی شامل ہیں۔انڈیکا نامی کتاب کا حوالہ دے کر یہ بات لکھی گئی کہ میگس تھین پینٹا پوٹامیا کے راستے انڈیا آئے اور قدیمی پٹنہ یعنی پاٹلی پتر تک گئے جہاں اس زمانے میں چندر گپت موریہ کا راج تھا۔ پینٹا پوٹامیا کا دوسرا مستند حوالہ اس اینگلو انڈین ڈکشنری میں آیا جس کو ہنری ییل اور اے سی بورنیل تیار کیا تھا اور جس کا مقصد انگریز افسروں کو مقامی تاریخ، کلچر، روایات اور اہم معلومات سے آگاہ کرنا تھا۔اس ڈکشنری کو تیار کرنے میں دس سال لگے۔ ڈکشنری میں پنجاب کی انٹری میں لکھا ہے کہ پروفیسر لیسن نے لاطینی میں لکھے ایک قدیمی مخطوطے سے پنجاب کا قدیمی نام پینٹا پوٹامیا درج کیا ہے۔ اسی انٹری میں یہ بھی لکھا ہے کہ مقامی طور پر پنجاب کا پرانا نام پنجند ہے جو مہابھارت اور رامائن میں بھی درج ہے۔ یہی نہیں بلکہ یہ بھی لکھا ہے کہ پنج ند اور پینٹا پوٹامیا کا مطب پانچ دریاؤں کی سرزمین ہی ہے۔ اس کے بعد ڈکشنری میں حوالے دیئے گئے ہیں ان کی تفصیل بھی پڑھ لیں۔پہلے پہلویوں کی سرزمین آتی ہے اس کے بعد پنجند اور پھر کشمیر (رامائن، کتاب 4، باب 43)قدیم عہد سے یونانیوں، مہابھارت اور رامائن کے حوالے دینے کے بعد ڈکشنری میں مشہور عرب سیاح مسعودی کا حوالہ ہے جو ہمارے خطے میں 940 کے قریب آیا تھا۔ مشہور کتاب ”فتوح البلدان” (شہروں کی فتح) کے مصنف البلاذری نے بھی مسعودی کی لکھتوں کا حوالہ دیا ہے۔ مسعودی کی لکھت کے صفحے 377 پر پانج دریاوں کی سرزمین کا ذکر ہے۔ اگلا حوالہ 1020 کا ہے اور اس بار البیرونی کی کتاب کا حوالہ ہے جس نے پنجند کا ذکر کیا ہے۔ اس کے بعد 1300 کا ذکر ہے جس میں حوالہ” وصاف” کی کتاب کا ہے جس نے پنجاب کا لفظ بھی لکھا ہے۔ اگلا حوالہ سن 1333 کا ہے اور لکھاری ہے مشہور سیاح ابن بطوطہ۔ مراکش میں پیدا ہونے والے اس دانشور نے ناصرف پنجاب کا نام لکھا ہے بلکہ اس کے آگے پنجاب کا مطلب پانچ دریاوں کی سرزمین بھی درج ہے اور دریاوں کے نام بھی۔ اگلا حوالہ امیر تیمور کا ہے جو سنہء 1398 میں اس طرف آیا تھا اور اس نے بھی لفظ پنجاب ہی استعمال کیا۔اس کے بعد پنجاب کے حوالے مغل اور اس کے بعد کے دور کے ہیں کیونکہ یہاں بات یہی ہو رہی ہے کہ کیا اکبر بادشاہ سے قبل لفظ پنجاب استعمال ہوا تھا یا نہیں تو اس لیے یہاں صرف وہی حوالے لکھے گئے ہیں جو مغل دور سے پہلے کے ہیں۔ اس پانچ دریاوں کی سرزمین کو آج کی قوم پرستیوں کی نظر سے سمجھنے سے اکثر دانشور مخمصے کا شکار ہو جاتے ہیں۔ میگس تھین کی انڈیکا، مہابھارت، رامائن، المسعودی، البیرونی سے ابن بطوطہ تک پینٹا پوٹامیا اور پنجند کا ذکر تو کوئی مٹا نہیں سکتا۔جب ابن بطوطہ غزنی سے ہوتا ہوا ہشت نگر پہنچا تو اس نے لکھا کہ اب ترکمانوں کا وطن میں پیچھے چھوڑ آیا ہوں اور ایک نئے خطہ میں داخل ہو رہا ہوں۔ یہی نہیں بلکہ ٹھٹہ سے آگے سمندر کنارے لہوری بندر اور اس کے اردگرد پھیلے شہر میں تو اس نے پانچ دن گزارے۔ مذکورہ تمام پانچ دریاوں کی سرزمین کی کہانی بتا رہے ہیں.پنجاب کے نام کا حوالہ کتنا قدیم ہے۔ قدیمی کتب میں پانچ دریاوں کی سرزمین کا ذکر وافر ہے جس کا حوالہ بھی دیا جائے گا۔ ان پانچ دریاوں میں سندھ، ستلج، راوی، جہلم اور چناب شامل تھے کہ ماضی قریب کے لٹریچر میں سندھ کو نکال کر بیاس شامل کیا گیا جو ستلج کا ایک ذیلی دریا ہے۔ہلی بار پنجاب کا لفظ کس نے استعمال کیا اس کا حوالہ ہمیں فارسی اور پنجابی کی بجائے لاطینی اور یونانی زبانوں کے قدیم لٹریچر میں ملتا ہے۔ پنجاب کے لیے جا بجا ”پینٹا پوٹامیا” کا نام استعمال کیا گیا۔ پینٹا لاطینی میں 5 کو کہتے ہیں اور لفظ پوٹامیا کو سمجھنے کے لیے عراق کے پرانے نام ”میسو پوٹامیا” کو دیکھیں۔ میسو تو دو کو کہتے ہیں کہ دجلہ اور فرات کے دریاوں کی درمیان دوآبہ کو میسو پوٹامیا یعنی دو دریاوں کی درمیان والی سرزمین کہا گیا۔اسی پیرائے میں پنجاب کو باہر سے آنے والوں نے اپنے لٹریچر میں قدیم دور میں پینٹا پوٹامیا لکھا ہے۔ پنجاب کے اپنے لوگ اسے پنجند یعنی پانج ندیوں کی سرزمین کہتے تھے اور اوچ شریف کے نزدیک پنجند کا مقام اسی ماضی کی یادگار ہے۔ پینٹا لاطینی میں 5 کو کہتے ہیں اور لفظ پوٹامیا کو سمجھنے کے لیے عراق کے پرانے نام ”میسو پوٹامیا” کو دیکھیں۔ میسو تو دو کو کہتے ہیں کہ دجلہ اور فرات کے دریاوں کی درمیان دوآبہ کو میسو پوٹامیا یعنی دو دریاوں کی درمیان والی سرزمین کہا گیا۔اسی پیرائے میں پنجاب کو باہر سے آنے والوں نے اپنے لٹریچر میں قدیم دور میں پینٹا پوٹامیا لکھا ہے۔ پنجاب کے اپنے لوگ اسے پنجند یعنی پانج ندیوں کی سرزمین کہتے تھے اور اوچ شریف کے نزدیک پنجند کا مقام اسی ماضی کی یادگار ہے۔ اب اگر پنجاب کو 6ویں بار تقسیم کیا گیا تو پنجند کو بھی پنجاب سے دیس نکالا مل جائے گا۔ یاد رہے کہ ندی، نہر اور دریا پرانی کتب میں ایک ہی معنی میں استعمال ہوتے تھے۔ پنجاب کے نام کی قدامت کا ایک مستند حوالہ مشہور اینگلو انڈین ڈکشنری ”ہابسن جابسن ” ہے جو 1886ء میں چھپی تھی جس کی تفصیل آگے آئے گی۔لفظ پینٹا پوٹامیا کا بڑا حوالہ سکندر کے زمانے کا ہے کہ جب میگس تھین نامی سیاح و مورخ ہمارے علاقوں میں آیا تھا اور اس نے انڈیکا کتاب لکھی تھی۔ یہ کتاب اب نہیں ملتی مگر اس کے بعد آنے والے یونانی لکھاریوں نے کافی کام کیا جن میں سب سے مستند لوئیس اریانوس ہے جس کی دوسری صدی میں لکھی کتاب کو سکندر کی مہموں کے حوالے سے اولین بچی ہوئی کتب میں شمار کیا جاتا ہے۔انڈیکا کا حوالہ بہت سے یونانی دانشوروں نے دیا جن میں ڈیوڈورس سیکولیس، جغرافیہ دان سٹرابو اور پلینی بھی شامل ہیں۔انڈیکا نامی کتاب کا حوالہ دے کر یہ بات لکھی گئی کہ میگس تھین پینٹا پوٹامیا کے راستے انڈیا آئے اور قدیمی پٹنہ یعنی پاٹلی پتر تک گئے جہاں اس زمانے میں چندر گپت موریہ کا راج تھا۔ پینٹا پوٹامیا کا دوسرا مستند حوالہ اس اینگلو انڈین ڈکشنری میں آیا جس کو ہنری ییل اور اے سی بورنیل تیار کیا تھا اور جس کا مقصد انگریز افسروں کو مقامی تاریخ، کلچر، روایات اور اہم معلومات سے آگاہ کرنا تھا۔اس ڈکشنری کو تیار کرنے میں دس سال لگے۔ ڈکشنری میں پنجاب کی انٹری میں لکھا ہے کہ پروفیسر لیسن نے لاطینی میں لکھے ایک قدیمی مخطوطے سے پنجاب کا قدیمی نام پینٹا پوٹامیا درج کیا ہے۔ اسی انٹری میں یہ بھی لکھا ہے کہ مقامی طور پر پنجاب کا پرانا نام پنجند ہے جو مہابھارت اور رامائن میں بھی درج ہے۔ یہی نہیں بلکہ یہ بھی لکھا ہے کہ پنج ند اور پینٹا پوٹامیا کا مطب پانچ دریاؤں کی سرزمین ہی ہے۔ اس کے بعد ڈکشنری میں حوالے دیئے گئے ہیں ان کی تفصیل بھی پڑھ لیں۔پہلے پہلویوں کی سرزمین آتی ہے اس کے بعد پنجند اور پھر کشمیر (رامائن، کتاب 4، باب 43)قدیم عہد سے یونانیوں، مہابھارت اور رامائن کے حوالے دینے کے بعد ڈکشنری میں مشہور عرب سیاح مسعودی کا حوالہ ہے جو ہمارے خطے میں 940 کے قریب آیا تھا۔ مشہور کتاب ”فتوح البلدان” (شہروں کی فتح) کے مصنف البلاذری نے بھی مسعودی کی لکھتوں کا حوالہ دیا ہے۔ مسعودی کی لکھت کے صفحے 377 پر پانج دریاوں کی سرزمین کا ذکر ہے۔ اگلا حوالہ 1020 کا ہے اور اس بار البیرونی کی کتاب کا حوالہ ہے جس نے پنجند کا ذکر کیا ہے۔ اس کے بعد 1300 کا ذکر ہے جس میں حوالہ” وصاف” کی کتاب کا ہے جس نے پنجاب کا لفظ بھی لکھا ہے۔ اگلا حوالہ سن 1333 کا ہے اور لکھاری ہے مشہور سیاح ابن بطوطہ۔ مراکش میں پیدا ہونے والے اس دانشور نے ناصرف پنجاب کا نام لکھا ہے بلکہ اس کے آگے پنجاب کا مطلب پانچ دریاوں کی سرزمین بھی درج ہے اور دریاوں کے نام بھی۔ اگلا حوالہ امیر تیمور کا ہے جو سنہء 1398 میں اس طرف آیا تھا اور اس نے بھی لفظ پنجاب ہی استعمال کیا۔اس کے بعد پنجاب کے حوالے مغل اور اس کے بعد کے دور کے ہیں کیونکہ یہاں بات یہی ہو رہی ہے کہ کیا اکبر بادشاہ سے قبل لفظ پنجاب استعمال ہوا تھا یا نہیں تو اس لیے یہاں صرف وہی حوالے لکھے گئے ہیں جو مغل دور سے پہلے کے ہیں۔ اس پانچ دریاوں کی سرزمین کو آج کی قوم پرستیوں کی نظر سے سمجھنے سے اکثر دانشور مخمصے کا شکار ہو جاتے ہیں۔ میگس تھین کی انڈیکا، مہابھارت، رامائن، المسعودی، البیرونی سے ابن بطوطہ تک پینٹا پوٹامیا اور پنجند کا ذکر تو کوئی مٹا نہیں سکتا۔جب ابن بطوطہ غزنی سے ہوتا ہوا ہشت نگر پہنچا تو اس نے لکھا کہ اب ترکمانوں کا وطن میں پیچھے چھوڑ آیا ہوں اور ایک نئے خطہ میں داخل ہو رہا ہوں۔ یہی نہیں بلکہ ٹھٹہ سے آگے سمندر کنارے لہوری بندر اور اس کے اردگرد پھیلے شہر میں تو اس نے پانچ دن گزارے۔ مذکورہ تمام پانچ دریاوں کی سرزمین کی کہانی بتا رہے ہیں”.
قصہ مختصر عرض کرنے کا مقصد یہ تھا کہ “پنچاندا”یعنی پنجاب کی دھرتی پر موجود ہزاروں سال قدیم ہڑپا،ٹیکسلا، ملتان ، لہور،بھیرہ ،سیالکوٹ، چنیوٹ،کرانہ پہاڑیاں ، سات دریاوں کا وجود ،رگ،مہابھارت،رامائن ،پنجاب کی یونانی تاریخ ،آریاوں ،یونانیوں ،فارسیوں کی بسائی بستیاں اورشہر سب اس بات کے زندہ ثبوت, انمٹ علامات اورقدیم تاریخ کی ناقابل تردید شہادتیں ہیں کہ پنجاب، پنجابی زبان ، پنجابی قوم ، پنجابی ثقافت ،پنجابی ادب، پنجابی تہذیب دس ہزار سال قدیم وجود رکھتی ہیں ۔ جنہیں صفحہ ہستی سے مْٹانے کے لئے پاکستان میں اہنے پرائے سبھی خوفناک سازشیں اور جرائم میں ملوث ہیں ۔
پنجاب کا مسئلہ یہ ہے کہ ڈیورنڈ لائن سے جموں کشمیر تک اور پنجند سے لے کر جمنا کے کناروں تک پھیلی بتیس لہجوں والی پنجابی زبان کو پاکستان میں منظم نسلی و لسانی نسک کشی کے ذریعے ختم کیا جا رہا ہے ۔پنجاب کو تقسیم در تقسیم کیا جا رہا ہے ۔پنجابی زبان کے لہجوں کو الگ زبانیں بنا کر پنجاب کی تقسیم در تقسیم کی سازش کی جا رہی ہے پنجاب کے تین تین صوبے بنائے جا رہے ہیں پنجاب ،پنجابی زبان ،پنجابی ثقافت ،پنجابی اکثریت کے خلاف ہر طرح کی نسلی لسانی غنڈہ گردی کی جا رہئ ہے مگر پنجابی زبان کو پنجاب کی تعلیمی ،سرکاری ،دفتری ،عدالتی ، پارلیمانی زبان بنانے سے مسلسل انکار کیا جار ہے ۔وجہ یہ خوف ہے کہ پنجاب کی بارہ کروڑ کی زبان کو اس کا آئینی ،قانوی ،آئینی ،انسانی ،جمہوری ،جنمی حق مل گیا تو کہں پنجابی قوم پرستی کی تحریک اٹھ کر برصغیر پرپنجابی قوم کی حاکمیت کا جھنڈا ناگاڑ دے .کہیں گریٹر پنجاب یا ریاستہائے متحدہ پنجاب کی تحریک نہ شروع ہو جائے اس لئے ،پنجابی زبان ،پنجابی ثقافت ،پنجابی اکْثریت اور پنجاب کی قومی وحدت کا قتل ضروری ہے اور پنجابی زبان کو کسی صورت اس کا حق نہیں دینا ۔اس سے پہلے کہ پنجابی قوم پرستی کی تحریک پنجاب بچاو تحریک پنجاب میں منظم ہو پنجاب کو ,پنجابی زبان کو, پنجابی اکثریت کو,،پنجابی ثقافت کو, تقسیم کرکے ختم کردو۔
پنجاب اسمبلی کا پنجاب کو تقسیم کرکے تین تین صوبوں میں تقسیم کرنےکی قراردادیں پاس کرنا،مردم شماری کے خانے میں پنجابی لہجوں ہندکو اور ملتانئ ،ریاستی ،ڈیروی کو سرئیکی کا چولا پہنا کر الگ زبانیں بنا دینا,کمشن برائے تقسیم پنجاب جس کے ممبران پنجابی ہیں جن میں علامہ اقبال کا پوتا بھی شامل ہے کا کراچی جا کر سندھیوں ،مہاجروں ،بلوچوں ،پـٹھانوں ،سرئیکی پناہگیروں سے پوچھنا”ہم پنجاب کو تقسیم کرکے آپ سب کو ایک ایک صوبہ پنجاب میں دینا چاہتے آپ اپنے رائے دئیجئے لینا چاہتے ہیں”. مینار پاکستان پر عمران خان کا بطور خاص پنجاب کی تقسیم کو اپنے انتخابی ایجنڈے پر رکھنا،پی پی ،ن لیگ، پی ٹی آئی ،جماعت اسلامی, ایم کیو ایم ، اردو میڈیا کا صرف پنجاب کی تقسیم کی سازش کر,ا سندھ ،بلوچستان ،سرحد کی تقسیم ،کراچی صوبہ،فاٹا صوبہ ،ہزارہ صوبہ کے قیام کی ان تما م پارٹیوں کا مخالفت کرنا، اردو میڈیا پر سلیم صافی جیسے لوگوں کا صرف پنجاب کی تقسیم اور سرئیکیستان کے قیام پر مسلسل پروگرام کرنا،ر پنجابی آرمی چیف کا پنجاب کی تقسیم ہر ڈب گھگھو بن جانا، صرف اور صرف پنجاب میں انوکھا فراڈ جنوبی پنجاب سرئیکی صوبہ سیکرٹرئیٹ بنا دیناجب کہ ایسے سکرٹرئیٹ پنجاب کے ہر ڈویژن اور سندھ ،بلوچستان اور سرحد میں بننے چاہیں. پنجاب کے وزیر اعلی کا “پنجاب کلچرڈے” کی آڑمیں پنجاب میں ایک ہفتے میں سات سات کلچرڈے مناڈالنا مگرپنجابی کلچرڈے منانے کا نام تک نہ لینا بلکہ اسے سرے سے غائب کرنے کے لئے ہی سات سات غیر پنجابی کلچرڈے منانا.اس حوالے سے کنفیوژن پھیلانا یہ ثابت کرنے کے لئے کہ پنجاب کا کلچرپنجابی ہے ہی نہیں یہاں بقول ہارون الرشید کے پنجاب میں کوئی پنجابی نہیں پٹھان، بلوچ، سرئیکی ،اردو سپکینگ اکثریت میں ہیں۔ پنجابی بولنے والے اقلیت میں ہیں.سرکاری اداروں پلاک میں لہوری سرخوں ،دانشوروں ،لکھاریوں ،سیوکوں کا پنجابی زبان کے لہجوں کو الگ زبانیں بنانے کی غرض سے سرئیکی ،پوٹھوہاری ، اردو ،پنجابی امن مشاعرے کروانا، لہوری پنجابی سرکاری درباری لکھاریوں ،سیوکوں ،دانشوروں ،پنجابی تنظیموں کا سرئیکی اجرکوں کی مارکیٹنگ کی غرض سے پانج سال پہلے ایجاد ہونیوالی سرئیکی اجرکیں پہننااور پنجاب کلچرڈے پنجاب سرکار سے منظور کروا کر پنجاب میں سرئیکی کلچرڈے، پوٹھوہاری کلچر ڈے ،پشتون کلچرڈے ،میانوالی کلچرڈے منانے کا رستہ کھول کر پنجابی ثقافت کی پیٹھ میں چھر گھونپ دینا،پنجاب کو متنازعہ لسانی صوبہ بنا دینا۔پنجاب سرکارکا پنجابی زبان کو پنجاب کی تعلیمی سرکاری ،دفتری ،عدالتی ،پارلیمانی زبان بنانے سے مسلسل انکار ۔یہ ہیں وہ تمام ناقابل تردید ثبوت اور زہریلے حقائق جو پاکستان میں پنجاب کی سالمیت،یکجہتی ،وحدت ،پنجابی زبان و ثقافت اور تہذیب کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کی غرض سے مسلسل جاری ہیں ،یعنی پنجاب کی نسلی ولسانی نسل کشی منظم اندازمیں مذکورہ بالا عملی اقدامات کے ذریعے اس وقت تک جاری رہیگی جب تک پاکستان میں پنجاب اور پنجابی ہمیشہ کے لئے ختم نہ ہوجائیں ۔
نظیر کہوٹ
کنوینر پنجابی لینگوئج موومنٹ ،
چیف آرگنائزر پنجاب بچاو تحریک