اردوئیزیشن ،انڈیانائیزیشن آف پنجاباردو میڈیم پنجاب اور اردو کی لسانی غلامی میں نسل درنسل برباد ان اردو میڈیم پنجابیوں کے لئے جو پنجابی نہیں پڑھ سکتے نظیر کہوٹ کی خاصتحریر
اس سال یعنی 2022میں یو کے نے 118,000 ,امریکہ نے دو لاکھ کینیڈا نے 2,18,443 انڈین سٹوڈنٹس کو سٹڈی ویزے دیئے .جبکہ اڑدو میڈیم پاکستانیوں اکثریت پنجابیوں کو کتنے ملے صفر تینوں ملکوں میں کل ملا کر سات ہزار ۔وجہ پنجاب کا نظام تعلیم انڈیا کی طرح لازمی مادری اور انگریزی زبانوں میں نہیں۔قومی زبان اردوکی آڑ میں بارہ کروڑ پنجابیوں کا معاشی مستقبل ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تباہ کردیا گیاہے۔ کیوںکہ پنجابیوں کو ریاست اور پنجاب سرکار یہ نہیں بتا رہی یا پنجابیوں کو یہ حقیقت معلوم ہی نہیں کہ اردو سائینس ,آئی ٹی ,انجنئیرگ بزنس ,کامرس , ٹیکنالوجی , ریسرچ کی زبان ہی نہیں۔مگر اسلام اور قومی زبان کے نام پر اردو احمق پنجابیوں پر مسلط ہے۔جبکہ انگریزی علم ,سائینس ,ٹیکنالوجی , ریسرچ کی عالمی زبان ہے۔جس پر انڈیا کو اردو میڈیم پنجاب اورپاکستان پر برتری حاصل ہے۔یوں پنجاب میں تعلیم مادری زبان مادری زبان اور انگریرزی کی بجاۓ اردو کرکے پنجابیوں کی نسل بدل دی گئی۔ پنجابی نئی نسل کو ریاستی نگرانی میں منظم انداز میں ناکارہ بے روزگار جرائم پیشہ مذہبی جنونی غریب اور جاہل بنا دیا گیا۔پنجابی زبان کاآئینی حق غصب کرکے پنجابی کے لہجوں کو زبانیں بنا کر پنجابی کو قتل کر دیا گیا۔کروڑوں پنجابی نوجوانو ں کو اردو میڈیم بنا کر ان کامعاشی مستقبل ہمیشہ ہمیشہ کےلئے تباہ کر دیا گیا اور انہیں دنیا بھر کی قوموں اور بھارتیوں کے مقابلے پر لسانی احساس کمتری اور نااہلی کے گٹر میں دھکیل دیا گیا۔یوں پنجاب ,پنجابی زبان , پنجابی خود 175سال سے نسل درنسل لسانی اور معاشی طورپر تباہ و برباد ہو رہے ہیں۔ اور پنجاب کی یہ پونی دو صدیاں قدیم ریاستی نسلی ولسانی نسل کشی کسی بھی طرح رکنے میں نہیں آرہی۔ بات یہیں پرختم نہیں ہوتی پنجاب کی بارہ کروڑ آبادی کے آئینی قانونی لسانی حقوق بھی اس اردو نظام تعلیم کو پنجاب پر مسلط کر کے غصب کیے جا چکے ہیں۔پنجاب اور پنجابیوں کی اردو کے ذریعے نسلی ولسانی نسل کشی کی ریاستی نگرانی میں گذشنتہ ایک سو پچھتر سال سے جاری نفرت انگیز ،شرمناک ، غیرآئینی و غیرقانونی ،غیرانسانی مہم فوری طور پر بند کی گئی تو اس کا انجام عبرتناک ہوگا۔(نظیر کہوٹ)